مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین حوالے سے بتایا ہے کہ عبرانی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ یمنی فورسز کی جانب سے ایک بحری جہاز کو قبضے میں لینے سے اسرائیل کی جانب سمندری راستوں کی سرگرمیاں رک جائیں گی۔
اس رپورٹ کے تسلسل میں کہا گیا ہے: یہ مسئلہ بالآخر سمندری راستے سے درآمد کی جانے والی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ توقع ہے کہ یہ عمل وسیع پیمانے پر بڑھے گا اور اسرائیل کے غذائی مواد کی سپلائی کو خطرہ لاحق ہو گا۔
یمنی مسلح افواج کے ترجمان یحیی ساری نے بتایا ہے کہ یمنی بحریہ نے یمن کی انصار اللہ کے سربراہ "عبدالملک بدر الدین الحوثی" کے حکم پر بحیرہ احمر میں ایک فوجی آپریشن کیا جس کے نتیجے میں ایک اسرائیلی جہاز کو اپنے کنٹرول میں لے لیا گیا۔
ساری نے مزید کہا کہ یمنی بحریہ نے اس اسرائیلی جہاز کی یمن کے ساحل تک رہنمائی کی اور ہم اس جہاز کے عملے کے ساتھ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر برتاو کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: ہم اسرائیلی دشمن کے تمام بحری جہازوں یا دشمن کے ساتھ تجارت کرنے والے جہازوں کو دوبارہ خبردار کرتے ہیں کہ یہ بحری جہاز ہماری مسلح افواج کے جائز ہدف بن جائیں گے۔
ہم ان تمام ممالک کو مطلع اور متنبہ کرتے ہیں جن کے شہری بحیرہ احمر میں سرگرم ہیں وہ اسرائیلی جہازوں یا اسرائیلیوں کی ملکیت والے جہازوں پر کسی بھی سرگرمی یا ملازمت سے گریز کریں۔
آپ کا تبصرہ